پیر، 28 ستمبر، 2015

ایک اچھا گھر

آپ ایک مرد ہیں آپ آفس میں کام کرتے ہیں. آپ ایک عورت ہیں آپ بھی آفس میں کام کرتی ہیں. آپ مرد ہیں معاش آپ کی ذمہ داری ہے. یہ آپکی نہ صرف دینی بلکہ معاشرتی ذمہ داری بھی ہے. معاشرتی کیسے؟ آگے پڑہیں!
آپ ایک عورت ہیں آپ آفس جاتی ہیں. مگر... گھر آ کر کھانا بھی بناتی ہیں، بچوں کو بھی سنبھالتی ہیں، کپڑے لتے بھی دھوتی ہیں، دیگر کام بھی کرتی ہیں. یہ آپ کی ذمہ داری ہے! لیکن آفس کا کام آپکی ذمہ داری نہیں لیکن آپ وہ بھی سنبھالتی ہیں. چلیں اس پر بھی بات کرینگے، ابھی ایک پہلو پر بات کرتے ہیں.
آپ دونوں آفس جاتے ہیں، تھکے ماندے واپس آتے ہیں ٹریفک کی ریں ریں آفس کی جھک جھک، ایک دن دو دن تین دن پھر روز کا معمول، لاوا آپکے اندر پک رہا ہے. آپ ایک مرد ہیں ایک دن آفس کی ٹینشن زیاده ہوتی ہے اور آپ کھانے میں تاخیر پر شور مچا دیتے ہیں. ابھی رُکیے!
آپ ایک عورت ہیں آج آفس میں آپ بھی جھک جھک کر چکی ہیں اور یہ لاوا لئے گھر میں آئی ہیں مگر آرام کدھر ابھی کھانا بھی تو لگانا ہے، آپ تاخیر کردیتی ہیں اور اُدھر شور مچ جاتا ہے. دوبارہ رُکیے!
آپ ایک عورت ہیں، آپ آفس جاتی ہیں، آپ کماتی ہیں، آپ میں زیاده نہ صحیح تھوڑا سا تکبر بھی ہے، میں آفس جاتی ہوں، محنت کرتی ہوں، میں عام عورت نہیں، میں 'خود' پر اعتماد کرتی ہوں. میں سب کرسکتی ہوں. لیکن... ایک منٹ!
کھانے میں تاخیر، اُدھر شور مچ جاتا ہے. تو آپ بھی کیوں پیچھے رہیں. "آخر میں کوئی عام عورت نہیں!" لہذا لاوا پھٹ جاتا ہے، ایک نہیں دو دو لاوے، مگر رُکیں.
آپ ایک مرد ہیں آپ آفس جاتے ہیں. آپ ایک عورت ہیں آپ آفس جاتی ہیں. مگر کیوں؟ پیسے کمانے؟ جی! کتنے پیسے؟ جتنے میں ضروریات پوری ہوجائیں! چلیں آپکی بات مان لیتے ہیں.
موبائل چاہیے؟ ضرورت ہے؟ جی بالکل. یہ لیجئے چار ہزار روپے کا موبائل یہ ضرورت کو کافی ہے؟ نہیں! مجھے آئی فون چاہیے. وہ کیوں؟ کیوں کہ میری ساری سہیلیوں کے پاس یہی ہے. یعنی بات ضروریات سے آگے ہے یعنی لگژری. اور یہ حضرت نہیں دِلا سکتے تو میں خود ہی نوکری کرکے، پیسہ کما کر، ضروریات... اوہ میرا مطلب لگژریات پورا کرتی ہوں. اوکے جی بات سمجھ آتی ہے.
یعنی تعلقات، جذبات، احساسات، حاوی ہیں لگثریات پر!
ایک بات پیچھے چھوڑ آئے تھے، معاشرتی ذمہ داری کیسے؟ وہ ایسے کہ... آپ مرد ہیں آپ آفس جاتے ہیں یہ آپکی ذمہ داری ہے نہیں جاتے تو معاشرہ ضرور کہے گا کہ یہ ناکارہ شخص ہے. آپ عورت ہیں آفس جاتی ہیں گھر بھی سنبھالتی ہیں، آفس نہ جائیں چلتا ہے مگر گھر نہیں سنبھالیںگی تو معاشرہ ضرور آپ کو قصوروار کہے گا.

تھوڑا سمیٹ لیتے ہیں، یہ گھر کا بارڈر ہے، بانٹ لیتے ہیں، دروازے کے باہر کے کام مرد کے اور دروازے کے اندر کے کام عورت کے، ٹھیک؟ منصفانہ تقسیم؟ دونوں کام ہی ایک دوسرے کی ٹکر کے ہیں، دونوں کی اہمیت یکساں ہے، اب کسی پر اس کی طاقت سے زیاده بوجھ نہیں، سب اپنے اپنے کام میں لگے ہیں ٹھیک. لاوا بھی بجھ چکا ہے. بس اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرنا، اور ان کو باحسن پورا کرنا ہے.

اویس سمیر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں